Thursday, February 9, 2017
لکڑ منڈی کا عروج و زوال
تحریرشیخ عبدالقیوم ٹوبہ ٹیک سنگھ
لکڑ منڈی کا عروج و زوال
ٹوبہ ٹیک سنگھ معرض وجود میں آنے کے بعد لکڑی کے تاجروں کو لکڑی رکھنے خریدو فروخت کرنے میں بڑی مشکلات کا سامنا تھا ۔آخر کار 1917میں شورکوٹ روڈ پر 10کنال جگہ میں لکڑ منڈی میں 40دوکانیں تعمیر کئی گئیں ۔ پہلے پہل ہندوں ،سکھ اور مسلمان اکھٹے کام کرتے تھے پاکستان بننے کے بعد فتح محمد ، غلام محمد ،محمد شریف و دیگر لکڑی کے تاجروں نے لکڑ منڈی میں کام شروع کیا ۔لکڑ منڈی کے تین دروازے تھے جہاں سے پہلے پہل اونٹوں اور بیل گاڑیوں پر موضع دلم ،ٹالی ،کالا پہاڑ ،بیریاں نوالہ ،ناگرہ و دیگر چکوک سے لکڑی لائی جاتی تھی۔
1971میں لکڑی کا کاروبار عروج پر تھا کشمیر ، سوات ، پشاور ، نوشہرہ سے لکڑی کے تاجر مروت خان ، کشمیر خاں ، محمد سلیمان ودیگر افراد نے ٹوبہ ٹیک سنگھ آکر لکڑی کا کام شروع کیا ۔ بعد ازاں یہی لکڑی ٹریکٹر ٹرالی اور ٹرک وغیرہ میں لائی جانے لگی۔ ساری رات مختلف چکوک اور بیرونی شہروں چھانگا مانگا، قصور ،ہری پور، مانسہرہ ، پشاور، راجن پورسے مال گاڑیوں کے ذریعے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لکڑی آنی شروع ہوئی ۔
پہلے پہل لوگ گھروں میں کھانا پکانے کے لئے لکڑی کا استعمال کرتے تھے ۔1967میں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سوئی نادرن گیس پائپ لائن بچھائی گئی اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کو گیس سپلائی ہونے لگی۔گیس ملنے سے گھروں میں جلائی جانے والی لکڑی کا کام دھیرے دھیرے کم ہوگیا۔ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لکڑی کے پاکستان بننے کے بعد اسلام پورہ ، عیدگاہ روڈ ، گوبند پورہ ، سرہند کالونی و دیگر جگہوں پر لکڑی کے 12ٹال تھے ۔ گیس آنے کے بعد آہستہ آہستہ ختم ہوگئے ۔ اب ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لکڑی کا کوئی ٹال نہیں ہے۔گھروں میں گیس استعمال ہوتی ہے۔
لکڑمنڈی شورکوٹ روڈ پر لکڑی کے 50کے قریب آرے تھے جہاں75مزدور لکڑی کی کٹائی کا کام کرتے تھے اور شہتیر، بالے ،کھڑکیاں ، دروازوں کے لئے لکڑی کاٹتے تھے۔ لکڑی کاکام زیادہ ہونے کی وجہ سے وریام روڈ پر مزید 40آرے لگ گئے اور لکڑی کا کام عروج پر پہنچ گیا ۔ان آروں سے پھلوں کے لئے پیٹیاں بھی تیار ہونا شروع ہوگئیں۔
1998ء میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ شروع ہوگئی روزانہ 10سے 16گھنٹے بجلی بند ہونی شروع ہوگئی ۔آروں سے لکڑی کا کام کم ہونے لگا ۔ اور ان آروں کازوال شروع ہوگیا۔آہستہ آہستہ 16گھنٹے لوڈ شیڈنگ شروع ہوگئی آرا مالکان ملک خوشی محمد ، غیاث الدین جانباز ودیگر آرا مالکان نے لوڈ شیڈنگ کے باعث آہستہ آہستہ آرے فروخت کرنا شروع کردیے اور زبردست خسارہ شروع ہوگیا۔آرا آپریٹر اور مزدوروں کی تنخواہ بھی نہ نکلتی تھی۔اب ٹوبہ ٹیک سنگھ میں صرف 15آرے بقیہ رہ گئے ہیں۔اور 50کے قریب
مزدور اور آرا آپریٹر بے روزگار ہوچکے ہیں۔
مزدور اور آرا آپریٹر بے روزگار ہوچکے ہیں۔
ادھر گیس کی آمد اور آئرن آنے کی وجہ سے شہتیر ، بالے ، اور کھڑکیوں ، دروازوں میں کمی آگئی لوگ گارڈر ، ٹی آئرن اور آئرن کی کھڑکیاں دروازے مکانوں میں استعمال کرنے لگے ۔اور یہی سے لکڑی کو بھی زوال آنا شروع ہوگیا ۔
اب لکڑی منڈی میں لکڑی کی دس دوکانیں رہ گئی ہیں باقی دوکانوں میں آئرن کا کام شروع ہوگیا ہے ۔جہاں گارڈر ، ٹی آئرن ، سریاکا کام ہوتاہے ۔لکڑ منڈی کے باہر 60کے قریب لکڑی کے شہتیر ، بالے اور کھڑکیوں ، دروازوں کی دوکانیں تھیں۔زوال کی وجہ سے یہ بھی ختم ہوکر رہ گئی ہیں۔ان دوکانوں میں اب آئرن کا کام ہوتا ہے۔لوگ لکڑی کی بجائے گھروں کی تعمیر میں آئرن استعمال کر رہے ہیں۔
سردیوں میں توانائی بہران کے باعث لکڑی کی مانگ بڑھ جاتی تھی اس دفعہ ایسا نہیں ہوا۔لوگ لکڑی کی جگہ کوئلہ استعمال کرکے گزارہ کر رہے ہیں۔
65سالہ لکڑی کے تاجر محمد سلطان کا کہنا ہے کہ میں 40سال سے لکڑی کا کام کر رہاہوں اسی کام سے میں نے بچے پڑھائے اور شادیاں کیں ان کا کہنا ہے پہلے گیس آئی لکڑی کو زوال آگیا پھر آئرن آگیا رہی سہی کسر اس نے نکال دی۔ ان کا کہنا ہے اب لکڑی کا کاروبار 20%رہ گیا ہے ۔انکا کہنا ہے میں اب بھی لکڑی کا روبار کرتا ہوں ۔ آرا بھی لگا رکھا گھر کا گزارا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ 10گھنٹے بجلی بند رہتی ہے آرے کا کام بھی ٹھپ ہے۔اب میرا کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے ۔
سابق آرا مالک ملک خوشی محمد (مرحوم )کے بیٹے ملک شفیق احمد کا کہنا ہے کہ میرے والد کا شورکوٹ روڈ پر آرا تھا ۔بہت کام تھا ۔ ہمارے ساتھ 50آرے تھے زوال کی وجہ سے سب ختم ہو کر رہ گئے ہیں۔زوال کی وجہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ گھر کے اخراجات پورے نہیں ہوتے تھے اس لئے ہم نے آرے کا کام ختم کر دیا ہے ۔
مرزا محمد افضل(مرحوم) کارپینٹر کے بیٹے مرزا ناصر احمد کا کہنا ہے کہ میرے والد کی لکڑی منڈی کے باہر دوکان تھی جہاں میرے والد اور میں لکڑی کے کھڑکیاں دروازے تیار کرتے تھے ۔ آئرن آنے سے ہمارا کام ٹھپ ہوگیا ۔ اور ہم نے یہ کاروبار ختم کردیا ۔
فارسٹ آفیسر علی ابو الحسن کا کہنا ہے کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لکڑی کی کمی نہیں ۔ آج کل سٹیل کا دور ہے لوگ لکڑی کی اشیاء کم بنواتے ہیں ان کا کہنا ہے پہلے لکڑی کے شہتیر ، بالے ، کھڑکیاں ، دروازے بنتے تھے۔ اب گارڈر ٹی آئرن کا استعمال ہو رہا ہے ان کا کہنا زمانہ ترقی کر گیا ہے ۔ ٹیکنالوجی کا دور ہے اس لئے لکڑی کا استعمال کم ہوگیا ہے ان کا کہنا لکڑی کو دیمک کھا جاتی ہے
اس لئے لوگ اب لکڑی کا استعمال نہیں کرتے ان کا کہنا ہے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں جنگلات کافی ہیں ان سے کافی لکڑی پیدا ہوتی ہے
Upload by Admin (REHMAN2211)۔
Friday, February 3, 2017
Wednesday, January 25, 2017
Saturday, January 21, 2017
Thursday, January 19, 2017
Saturday, January 14, 2017
Wednesday, January 11, 2017
Tuesday, January 3, 2017
Subscribe to:
Posts (Atom)